حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام میثم جواهری(نمائندے حضرت آیت اللہ العظمیٰ شبیری زنجانی)، نے ایک فقہی سوال کے جواب میں “بغیر سِلے ہوئے کپڑے کے خمس” کے مسئلے کی وضاحت کی ہے، جو آپ قارئینِ کرام کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔
سوال: میں نے کچھ کپڑا خریدا تھا تاکہ اس سے گدّا (تشک) سلواؤں، لیکن اب تک وہ استعمال میں نہیں آیا اور ویسے ہی رکھا ہوا ہے۔ کیا مرجعِ معظم کے فتوے کے مطابق اس کپڑے پر خمس دینا واجب ہے یا نہیں؟
جواب (حجت الاسلام میثم جواهری، نمائندہ آیت اللہ العظمیٰ شبیری زنجانی):
اگر کوئی شخص کپڑا اس نیت سے خریدے کہ اس سے قمیص سلوائے یا گدّا تیار کرے، لیکن یہ کام انجام نہ پا سکے، اور اس رقم کو حاصل کیے ہوئے—جس سے کپڑا خریدا گیا تھا—ایک سال گزر جائے، تو ایسے کپڑے پر موجودہ (بازاری) قیمت کے مطابق خمس ادا کرنا واجب ہوگا۔









آپ کا تبصرہ